میں اپنے شہر میں اپنا ہی چہرہ کھو بیٹھا
میں اپنے شہر میں اپنا ہی چہرہ کھو بیٹھا
یہ واقعہ جو سنایا تو وہ بھی رو بیٹھا
تمہاری آس میں آنکھوں کو میں بھگو بیٹھا
کہ دل میں یاس کے کانٹے کئی چبھو بیٹھا
متاع حال نہ ماضی کا کوئی سرمایہ
ندی میں وقت کی ہر چیز کو ڈبو بیٹھا
سنہرے وقت کی تحریریں جن میں تھیں محفوظ
میں ان صحیفوں کو اشکوں سے اپنے دھو بیٹھا
میں سنتا رہتا تھا جس آئنے کی سرگوشی
وہ شہر سنگ میں اپنی جلا بھی کھو بیٹھا
کسی ببول کے سائے تلے ملی جو اماں
تو اپنے پاؤں میں کانٹے بھی میں چبھو بیٹھا
وہی رہا ہے بہر طور شادماں نیرؔ
جو اپنے غم میں غم دیگراں سمو بیٹھا
- کتاب : Saye Babool Ke (Pg. 68)
- Author : Azhar Naiyyar
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.