میں اپنے شہر سے بھاگا ہوا اکیلا ہوں
میں اپنے شہر سے بھاگا ہوا اکیلا ہوں
اسی لیے تو میں سب سے ذرا اکیلا ہوں
کڑی ہے دھوپ شجر راہ کا اکیلا ہوں
میں پانیوں میں جزیرہ نما اکیلا ہوں
قصوروار تباہی کا میں ہی ٹھہروں گا
دریچے بند سبھی میں کھلا اکیلا ہوں
مجھی پہ چل کے اگر جا سکو تو پہنچو گے
میں پر خطر ہی سہی راستہ اکیلا ہوں
ہوا سے مجھ کو بچا لو کہ اب ضروری ہے
اندھیری رات کا روشن دیا اکیلا ہوں
ہوئے ہیں ہیچ دلیل و بیاں مرے آگے
میں پتھروں پہ کھدا فیصلہ اکیلا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.