میں اپنی آنکھ کو اس کا جہان دے دوں کیا
میں اپنی آنکھ کو اس کا جہان دے دوں کیا
زمین کھینچ لوں اور آسمان دے دوں کیا
میں دنیا زاد نہیں ہوں مجھے نہیں منظور
مکان لے کے تمہیں لا مکان دے دوں کیا
کہ ایک روز کھلا رہ گیا تھا آئینہ
اگر گواہ بنوں تو بیان دے دوں کیا
اڑے کچھ ایسے کہ میرا نشان تک نہ رہے
میں اپنی خاک کو اتنی اڑان دے دوں کیا
یہ لگ رہا ہے کہ ناخوش ہو دوستی میں تم
تمہارے ہاتھ میں تیر و کمان دے دوں کیا
سمجھ نہیں رہے بے رنگ آنسوؤں کا کہا
انہیں میں سرخ لہو کی زبان دے دوں کیا
سنا ہے زندگی کوئی تہ سمندر ہے
بھنور کے ہاتھ میں یہ بادبان دے دوں کیا
یہ فیصلہ مجھے کرنا ہے ٹھنڈے دل سے رضاؔ
نہیں بدلتا زمانہ تو جان دے دوں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.