میں اپنی اناؤں میں گرفتار بہت ہوں
میں اپنی اناؤں میں گرفتار بہت ہوں
کہتا تو نہیں طالب دیدار بہت ہوں
لگتا ہے اسے اس سے مجھے پیار نہیں ہے
مرتا ہوں اسی پر میں طلب گار بہت ہوں
لگتا ہے اسے خود سے مجھے پیار بہت ہے
کیسے یہ کہوں خود سے میں بیزار بہت ہوں
مصروف ہوں اتنا کہ میں خود سے نہیں ملتا
نظروں میں زمانے کی میں بے کار بہت ہوں
لگتا ہے زمانے کو میں درویش صفت ہوں
لیکن میں حقیقت میں گنہ گار بہت ہوں
دکھنے میں تو میں رستم و سہراب کی صورت
اندر سے یہ حالت ہے کہ بیمار بہت ہوں
نفرت ہے زمانے سے میں رہتا ہوں اکیلا
ہو صحبت یاراں تو میں درکار بہت ہوں
خاموش اگر ہوں تو میں سردآبوں کا باسی
منبر پہ میں آؤں تو دھواں دھار بہت ہوں
دکھتا ہے مجھے صاف جہاں اب میں کھڑا ہوں
جاہل ہوں مگر واقف اسرار بہت ہوں
شاہدؔ ہے مرا نام شہیدوں کی صفوں میں
اے میرے وطن اصل میں غدار بہت ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.