میں اپنی حیثیت سے کچھ زیادہ لے کے آیا ہوں
میں اپنی حیثیت سے کچھ زیادہ لے کے آیا ہوں
میں قطرہ ہوں مگر ہم راہ دریا لے کے آیا ہوں
مرے مالک تو مجھ عاصی پہ بھی نظر کرم کر دے
کوئی اک ٹوٹا پھوٹا میں بھی سجدہ لے کے آیا ہوں
مجھے بھی کچھ عطا کر دے اجالا بانٹنے والے
تری خدمت میں تمہید تمنا لے کے آیا ہوں
تمہاری آنکھ کے رستے تمہارے دل میں اتروں گا
میں عزم و حوصلہ پختہ ارادہ لے کے آیا ہوں
اجل نے کام اپنا کر دیا رشوت نہیں کھائی
میں کافی دیر تک چیخا کہ پیسہ لے کے آیا ہوں
چلے آؤ کہ پہلے کی طرح ماتم کریں مل کر
میں اپنے دل کے ارمانوں کا لاشہ لے کے آیا ہوں
مجھے ہر حال میں تاریکیوں کا سر کچلنا ہے
ہتھیلی پر اگا کر چاند تارا لے کے آیا ہوں
مری تحریر سے ساغرؔ ابھی تک خوں ٹپکتا ہے
میں ان کاغذ کے ٹکڑوں میں کلیجہ لے کے آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.