Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں اپنی وسعتوں کو اس گلی میں بھول جاتا ہوں

عنبر بہرائچی

میں اپنی وسعتوں کو اس گلی میں بھول جاتا ہوں

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    میں اپنی وسعتوں کو اس گلی میں بھول جاتا ہوں

    نہ جانے کون سے جادو کے ہاتھوں میں کھلونا ہوں

    سفر یہ پانیوں کا جب مجھے بے آب کرتا ہے

    میں دریا کی روپہلی ریت کو بستر بناتا ہوں

    سوالوں کے کئی پتھر اٹھائے لوگ بیٹھے ہیں

    میں اپنا ننھا بچہ قبر میں دفنا کے لوٹا ہوں

    نہ جانے کس فضا میں کھو گیا وہ دودھیا آنچل

    کہ جس کے فیض سے میں کتنی آنکھوں کا اجالا ہوں

    وہ سورج میرے چاروں سمت ہے پھیلا ہوا لیکن

    میں اکثر اجنبی دھندلاہٹوں میں ڈوب جاتا ہوں

    لپٹ جاتی ہے میری انگلیوں سے خود شفق آ کر

    سحر کی سمت جب میں اپنے ہاتھوں کو بڑھاتا ہوں

    کوئی تو ہے کہ جو مجھ کو اجالے بخش جاتا ہے

    بظاہر میں کسی تاریک ٹاپو میں اکیلا ہوں

    مرے سینے میں عنبرؔ اک دھنک سی پھیل جاتی ہے

    میں اپنے آنسوؤں کی چاندنی میں شعر لکھتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : doob (Pg. 53)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے