میں اشک خونیں بہا رہا ہوں
میں اشک خونیں بہا رہا ہوں
فسانہ رنگیں بنا رہا ہوں
نقوش ارماں بنا رہا ہوں
بنا رہا ہوں مٹا رہا ہوں
نہیں کوئی راہ بر تو کیا غم
کسی طرف کو تو جا رہا ہوں
جنوں کی سرحد میں آ گیا ہوں
خرد کو رستہ بتا رہا ہوں
بلا ہے یہ شوق رہ نوردی
کہ آگے منزل سے جا رہا ہوں
الگ ہوا خضر سے یہ کہہ کر
میں اپنی منزل پہ جا رہا ہوں
زمانہ بدلا ہے بے نوا ہوں
کبھی ترا ہم نوا رہا ہوں
یہ ناتوانی میں بھی ہے دم خم
کہ بوجھ غم کے اٹھا رہا ہوں
وہ مشق اپنی بڑھا رہے ہیں
میں دل نشانے پہ لا رہا ہوں
نہیں فسانے کا کوئی مقصد
وہ سن رہے ہیں سنا رہا ہوں
نہیں وہ بننے کے اپنے بیخودؔ
میں خود کو ان کا بنا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.