میں اسیر ہوں تری آنکھ کا یہ نشاط حبس دوام ہے
میں اسیر ہوں تری آنکھ کا یہ نشاط حبس دوام ہے
یہاں اب مشقت عشق ہے یہ مری پسند کا کام ہے
وہ حسین جس سے زبان کا نہیں رابطہ ہے نگاہ کا
وہاں جگمگاتے اشارے ہیں وہاں روشنی کا خرام ہے
میں شراب پیتا ضرور ہوں مگر اپنے میرے اصول ہیں
مرا ہم پیالہ جو تو نہیں مجھے ایک بوند حرام ہے
اسے راس آ گئی یہ فضا مرا گھر تو بن گیا گلستاں
مرے دل میں نکہت و رنگ ہے یہاں سر خوشی کا قیام ہے
مرے شعر اس نے سنائے تھے کہ جو خود مجھے بھی نہ یاد تھے
مرے نغموں کا ہے یہ ماحصل اسے یاد میرا کلام ہے
اسے پڑھ کے ہوش مرے اڑے میں سہیلؔ اب نہیں وہ جو تھا
یہ شعور حسن نے ہے لکھا یہ بہت بلیغ پیام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.