میں با وفا ہی رہا رہ کے بے وفاؤں میں
میں با وفا ہی رہا رہ کے بے وفاؤں میں
گل بہار کی صورت کھلا خزاؤں میں
بھری بہار میں دیکھے جو پھول جلتے ہوئے
رکے نہ اشکوں کے دریا مری گھٹاؤں میں
ہمارے ہاتھوں سے جب وقت کی گرہ نہ کھلی
تو لوگ سمجھے کہ ہم خوش ہیں ابتلاؤں میں
ترے حضور رہی قہقہوں پہ پابندی
رہا ہے خوف بھی رقصاں مری صداؤں میں
کرو نہ ساری مکدر فضا جہاں والو
مرے بھی حصے کی سانسیں ہیں ان ہواؤں میں
خلوص کی نہ چلی ایک بھی یہاں اشرفؔ
گنوایا وقت عبث ہم نے التجاؤں میں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 64)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.