میں بہت دشوار ہوں آسان کر دیجے مجھے
میں بہت دشوار ہوں آسان کر دیجے مجھے
فتح کر لیجے مجھے حیران کر دیجے مجھے
میں بہت بکھرا پڑا ہوں مجھ کو یکجا کیجیے
بس خدا بن کر نیا انسان کر دیجے مجھے
آپ اگر اپنا بدن مجھ کو عنایت کیجیے
خاک ہوں میں خاک ہی میں سان کر دیجے مجھے
بس یہی مرض فراموشی مجھے بھی چاہیے
دوڑ کر چھو لیجیے نسیان کر دیجے مجھے
پھیلتے رہیے مرے اندر اداسی کی طرح
اور اک شب صورت ہذیان کر دیجے مجھے
آپ گر ہیں صاف تو اس کی ضرورت ہی نہیں
آپ میلے ہیں تو خود کو چھان کر دیجے مجھے
روزگار عشق بھی اک کام ہے لیکن حضور
آپ اپنے گھر کا اک دربان کر دیجے مجھے
میں بڑا دانا بنا پھرتا ہوں میرے زعم کو
توڑ کر رکھ دیجیے نادان کر دیجے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.