میں بنانے بیٹھتا ہوں کچھ تو بن جاتا ہے کچھ
میں بنانے بیٹھتا ہوں کچھ تو بن جاتا ہے کچھ
کار خلقت میں کبھی ہوتا بھلا ایسا ہے کچھ
روز محشر اے خدا اس بات کا رکھنا خیال
میں نے دنیا میں تری بویا تھا کچھ کاٹا ہے کچھ
نور آگاہی کی گہرائی ابھی پوچھو نہیں
دام ماہیت میں یہ انساں ابھی الجھا ہے کچھ
آج پھر سے کوئی عاشق رمز عرفاں پا گیا
آج پھر سے محفل خوباں میں سناٹا ہے کچھ
آتش الفت میں جلنے کا مزہ لینے تو دے
راکھ میری مت اڑا مجھ کو ابھی جلنا ہے کچھ
جاں نکلنے کی دعا دو مجھ کو مرنے کی نہیں
جاں نکلنا اور کچھ ہے اور مر جانا ہے کچھ
یاد کرتے ہو بہت تنہائی میں اب بھی مجھے
مان بھی جاؤ تمہارا اور مرا رشتہ ہے کچھ
خیر ہو قاصد تری کیا خوب ہے آمد کا وقت
آ پہنچتا ہے تو تب جب زخم دل بھرتا ہے کچھ
بس یہی کہہ دیں گے گر پوچھا گیا ہم سے سوال
دل کے ارماں کو کبھی کچلا ہے کچھ پالا ہے کچھ
کیوں بھلا منصورؔ کی تخلیق میں آئے کمال
اس کی نیت میں ہے کچھ کہتا ہے کچھ کرتا ہے کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.