میں بتا بتا کے بھی تھک گیا میں بھلا نہیں
میں بتا بتا کے بھی تھک گیا میں بھلا نہیں
وہ جو خوف تھا تری آنکھ میں وہ گیا نہیں
تری قربتوں کا نشاط اپنی جگہ مگر
وہ جو زخم ہجر کی دین تھا وہ بھرا نہیں
کئی حادثے مرے جسم و جاں پہ گزر گئے
مجھے جانے کس کی تھی بد دعا میں مرا نہیں
یہ بجا کہ رزق بہت ملا ہمیں قید میں
جو یقین اپنے پروں پہ تھا وہ رہا نہیں
مرا گاؤں اونچی عمارتوں سے تو بھر گیا
جو سکون کچے گھروں میں تھا وہ ملا نہیں
ترے کام آئیں گے شام عمر میں جان من
مری بات سن یہ خطوط میرے جلا نہیں
یہ لرزتی آنکھ میں شرم کی جو فصیل ہے
یہی آخری مرا آسرا یہ گرا نہیں
ترا ساتھ گر میں نہ دے سکا تو برا ہوا
میں برا نہیں ہوں برا نہیں ہوں برا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.