میں بھٹکتا ہی رہا دشت شناسائی میں
میں بھٹکتا ہی رہا دشت شناسائی میں
کوئی اترا ہی نہیں روح کی گہرائی میں
کیا ملایا ہے بتا جام پذیرائی میں
خوب نشہ ہے تری حوصلہ افزائی میں
تیری یادوں کی سوئی پریم کا دھاگہ میرا
کام آئے ہیں بہت زخموں کی ترپائی میں
ڈس رہی ہے یہ سیہ رات کی ناگن مجھ کو
بھر رہی زہر خموشی رگ تنہائی میں
سرمۂ مکر و فریب آنکھوں میں جب سے ہے لگا
تب سے ہے خوب اضافہ حد بینائی میں
فکر و فن رنگ تغزل نہ غزل کی خوشبو
بس لگا رہتا ہوں میں قافیہ پیمائی میں
سیکھ پانی سے ہنر کام انیسؔ آئے گا
دوڑ کر خود ہی چلا آتا ہے گہرائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.