Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں بھی تو سمجھوں کہ وہ کہتے ہیں کیا میرے باد

شیدا الہ آبادی

میں بھی تو سمجھوں کہ وہ کہتے ہیں کیا میرے باد

شیدا الہ آبادی

MORE BYشیدا الہ آبادی

    میں بھی تو سمجھوں کہ وہ کہتے ہیں کیا میرے باد

    دل تو لینا کبھی تم ان کا ذرا میرے باد

    اب وہ کیا کرتے ہیں کر سکتے ہیں کیا میرے باد

    میرے بچوں کی خبر لے گا خدا میرے باد

    بیٹی اللہ تمہیں صبر دے دائی تو چلی

    کس کو اب کہہ کے پکاروں گی بوا میرے باد

    وہ مری سوت تھی سب جس کو سمجھتے تھے بہن

    کس کو معلوم تھا یہ حال کھلا میرے باد

    حرج ہی کیا ہے بتا دیجئے مجھ کو بھی ذرا

    کچھ تو کہتے تھے چچی جان چچا میرے باد

    میں جو مر جاؤں تو بچوں پہ نہ سختی کرنا

    رکھنا آرام سے ہونا نہ خفا میرے باد

    اور نندوں کی طرح بھی تو نہیں میں بھابی

    تم کو بھیا سے نہ کرنا تھا گلا میرے باد

    تم سلامت رہو دنیا میں دعا ہے یہ مری

    بے وفا عمر کرے اور وفا میرے باد

    اس کو کیا کہئے یہ اعمال ہیں اپنے اپنے

    مجھ سے پہلے وہ مرا دفن ہوا میرے باد

    کل قیامت کو تمہیں آ کے کروں گی میں سلام

    نہ سہی آج تو پاؤ گے سزا میرے باد

    یاد آئے گا بہت تم کو یہ کھانا پینا

    پھر کسی شے میں نہ پاؤ گے مزا میرے باد

    اتنا کرنا انہیں میکے مرے پہنچا دینا

    سوت کیا رکھے گی بچوں کو بھلا میرے باد

    میں معافی نہ اگر مانگنے پاؤں تم سے

    بخش دینا میاں تم میری خطا میرے باد

    ان کو کنبے میں کسی سے نہیں اب کوئی غرض

    نہ وفا باقی ہے ان میں نہ جفا میرے باد

    جس قدر چاہے ستا لے مجھے یہ سوت موئی

    اس کو بھی آئے گی اک روز قضا میرے باد

    تھام کر عرش خدا سے میں کروں گی فریاد

    میرے بچوں پہ جو تم ہو گے خفا میرے باد

    کبھی در سے کبھی دیوار سے ٹکرائیں گے سر

    لے کے جب آئیں گے وہ گھر میں دوا میرے باد

    نبض تک میں نے حکیموں کو نہیں دکھلائی

    مجھ کو منہ ڈھانک کے روئے گی حیا میرے باد

    کم نہیں آج بھی گو قدر مری اے شیداؔ

    نام ہوگا مرا اس سے بھی سوا میرے باد

    مأخذ :
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے