میں بھی تو سمجھوں کہ وہ کہتے ہیں کیا میرے باد
میں بھی تو سمجھوں کہ وہ کہتے ہیں کیا میرے باد
دل تو لینا کبھی تم ان کا ذرا میرے باد
اب وہ کیا کرتے ہیں کر سکتے ہیں کیا میرے باد
میرے بچوں کی خبر لے گا خدا میرے باد
بیٹی اللہ تمہیں صبر دے دائی تو چلی
کس کو اب کہہ کے پکاروں گی بوا میرے باد
وہ مری سوت تھی سب جس کو سمجھتے تھے بہن
کس کو معلوم تھا یہ حال کھلا میرے باد
حرج ہی کیا ہے بتا دیجئے مجھ کو بھی ذرا
کچھ تو کہتے تھے چچی جان چچا میرے باد
میں جو مر جاؤں تو بچوں پہ نہ سختی کرنا
رکھنا آرام سے ہونا نہ خفا میرے باد
اور نندوں کی طرح بھی تو نہیں میں بھابی
تم کو بھیا سے نہ کرنا تھا گلا میرے باد
تم سلامت رہو دنیا میں دعا ہے یہ مری
بے وفا عمر کرے اور وفا میرے باد
اس کو کیا کہئے یہ اعمال ہیں اپنے اپنے
مجھ سے پہلے وہ مرا دفن ہوا میرے باد
کل قیامت کو تمہیں آ کے کروں گی میں سلام
نہ سہی آج تو پاؤ گے سزا میرے باد
یاد آئے گا بہت تم کو یہ کھانا پینا
پھر کسی شے میں نہ پاؤ گے مزا میرے باد
اتنا کرنا انہیں میکے مرے پہنچا دینا
سوت کیا رکھے گی بچوں کو بھلا میرے باد
میں معافی نہ اگر مانگنے پاؤں تم سے
بخش دینا میاں تم میری خطا میرے باد
ان کو کنبے میں کسی سے نہیں اب کوئی غرض
نہ وفا باقی ہے ان میں نہ جفا میرے باد
جس قدر چاہے ستا لے مجھے یہ سوت موئی
اس کو بھی آئے گی اک روز قضا میرے باد
تھام کر عرش خدا سے میں کروں گی فریاد
میرے بچوں پہ جو تم ہو گے خفا میرے باد
کبھی در سے کبھی دیوار سے ٹکرائیں گے سر
لے کے جب آئیں گے وہ گھر میں دوا میرے باد
نبض تک میں نے حکیموں کو نہیں دکھلائی
مجھ کو منہ ڈھانک کے روئے گی حیا میرے باد
کم نہیں آج بھی گو قدر مری اے شیداؔ
نام ہوگا مرا اس سے بھی سوا میرے باد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.