میں بکھر نہ جاؤں ورق ورق مجھے طاق دل میں سجائیے
میں بکھر نہ جاؤں ورق ورق مجھے طاق دل میں سجائیے
مرا حرف حرف ہے بے بہا مجھے اس طرح نہ مٹائیے
ہے کدورتوں کے حصار میں یہ محبتوں کا حسیں نگر
یہ دیار آب حیات ہے اسے سم کدہ نہ بنائیے
کوئی عکس تک نہ ٹھہر سکا مری چشم فکر و خیال میں
ابھی اجنبی سے ہیں خال و خد مجھے آئنہ نہ دکھائیے
پس ظلم آپ کی بخششیں یہ عنایتیں یہ سخاوتیں
کوئی مانگ بیٹھے نہ خوں بہا یہ لہو کے داغ چھپائیے
ہو دلوں میں حسن قلندری ہو زباں پہ نعرۂ سرمدی
جو ہلا دے تخت سکندری وہی کج کلاہی دکھائیے
ہے خزاں کی زد پہ ابھی تلک رخ سنبلؔ دل یاسمیں
ابھی انتظار کا وقت ہے ابھی جشن گل نہ منائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.