میں چاہتا ہوں کہ ہر شے یہاں سنور جائے
میں چاہتا ہوں کہ ہر شے یہاں سنور جائے
تمہاری روح مری روح میں اتر جائے
وہ اک خیال جو تھوڑا ملال جیسا ہے
ترے قریب سے گزرے اگر نکھر جائے
دہک رہا ہے جو مجھ میں الاؤ برسوں سے
ذرا سا آنکھ میں بھر لے کوئی تو مر جائے
زمانے بھر سے وہ بیگانہ ہو ہی جائے گا
کوئی حیات کی مانند جب مکر جائے
وہ ایک خواب جسے گنگناتا رہتا ہوں
کبھی تو آ کے مری آنکھ میں ٹھہر جائے
پھر اس کے بعد میں سوچوں گا اپنے ہونے کا
جو درمیان ہے لمحہ ذرا نتھر جائے
کبھی حمیدؔ بلائے کبھی اسے ساجدؔ
اکیلا چاند بتاؤ کدھر کدھر جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.