Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں چاہتا ہوں سبھی ستم گر کی سب خطاؤں کو چھوڑ دینا

سنتوش سنگھ  شیکھر

میں چاہتا ہوں سبھی ستم گر کی سب خطاؤں کو چھوڑ دینا

سنتوش سنگھ شیکھر

MORE BYسنتوش سنگھ شیکھر

    میں چاہتا ہوں سبھی ستم گر کی سب خطاؤں کو چھوڑ دینا

    میں چاہتا ہوں نئے سفر میں گزشتہ لمحوں کو چھوڑ دینا

    اگرچہ تم یہ سمجھ سکو کہ ہمارے دکھ کا علاج کیا ہے

    بہیلیے سے رہا کرا کے سبھی پرندوں کو چھوڑ دینا

    اگر ملو تم کہیں بھی ان سے تو پھر محبت میں فرض ہے یہ

    اداس ماتھے کو چوم لینا حسین ہونٹھوں کو چھوڑ دینا

    تمہیں اجازت نہیں ہے گر یہ کہ اس کی بانہوں میں رو سکو تم

    تو پھر تمہارا نہیں ہے گھر وہ تم ان مکانوں کو چھوڑ دینا

    ہمارے کمرے سے اب ہٹا دو سبھی نصابوں کی یہ کتابیں

    کہیں جو دکھ جائیں میرؔ و غالبؔ تو ان کتابوں کو چھوڑ دینا

    ہتھیلیوں سے جبیں تلک تم ہزار بوسے تو مانگ لینا

    ندی کنارے ہی سیر کرنا پر اس کی لہروں کو چھوڑ دینا

    تمہاری یادیں اگر جو چھوٹیں تو پھر سمجھنا کہ سانس چھوٹی

    مگر ہماری ہے ایک خواہش تمہاری یادوں کو چھوڑ دینا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے