Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں چاہتا ہوں تراشوں ضعیف ہونے تک

علی شیران

میں چاہتا ہوں تراشوں ضعیف ہونے تک

علی شیران

MORE BYعلی شیران

    میں چاہتا ہوں تراشوں ضعیف ہونے تک

    جوان قافیے بوڑھی ردیف ہونے تک

    ہم اس کی شرط پہ قائم رہے مگر وہ شخص

    بدل چکا تھا ہمارے شریف ہونے تک

    جلائے جاتے ہیں ایندھن کے طور پر اک دن

    جو سایہ دیتے ہیں سب کو نحیف ہونے تک

    جواں بدن کے مصائب عجب مصائب ہیں

    لہو رلاتے ہیں دل کو ضعیف ہونے تک

    دیا بجھاتے ہی کھل جائیں گے خیال کے در

    یہ بند رہتے ہیں منظر لطیف ہونے تک

    بنا ہی لیں گے مچھیرے مکان شہروں میں

    چمکتے دریا کا پانی کثیف ہونے تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے