میں چلا ہوں ڈھونڈھتا منزلیں مجھے آشنا کی تلاش ہے
میں چلا ہوں ڈھونڈھتا منزلیں مجھے آشنا کی تلاش ہے
مری اس جبین نیاز کو ترے نقش پا کی تلاش ہے
وہ فضائے عشق پہ ہے نظر جو وسیع سے ہو وسیع تر
ابھی انتہا کا ہے ذکر کیا ابھی ابتدا کی تلاش ہے
جو نثار پائے حسیں ہوا جو غبار بن کے بھی اڑ چکا
رہ بے خودی میں مجھے اسی دل مبتلا کی تلاش ہے
سبھی رحمتیں جو سمیٹ لے جو ہوا نہ ہو کسی اور سے
مجھے اس گناہ کی ہے جستجو مجھے اس خطا کی تلاش ہے
میں ہی سر بہ سجدہ رہا کروں میں طواف شوق کیا کروں
جو خدا نہ ہو کسی اور کا مجھے اس خدا کی تلاش ہے
ابھی میکدے سے ہیں نسبتیں ابھی ہیں سکون کی کاوشیں
ابھی خام ہے مرا سوز غم مجھے انتہا کی تلاش ہے
یہ بجا کہ حسن کو ناز ہے یہ درست عشق کو فخر ہے
جو سراپا خود ہو جلا نشاؔ مجھے اس وفا کی تلاش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.