میں چنچل اٹھلاتی ندیا بھنور سے کب تک بچتی میں
میں چنچل اٹھلاتی ندیا بھنور سے کب تک بچتی میں
لہر لہر میں ڈوب کے ابھری ابھر ابھر کے ڈوبی میں
میں کوئی پتھر تو نہیں تھی مجھ کو چھوکر بھی دیکھا
برف کو تھوڑی آنچ تو ملتی آپ ہی آپ پگھلتی میں
انگ لگا کر بیدردی نے آگ سی بھر دی نس نس میں
ٹوٹ گئے سب لاج کے گھنگھرو ایسا جھوم کے ناچی میں
پریم کے بندھن میں بندھ کر ساجن اتنی دوری کیوں
تم بھی پیاسے پیاسے بادل پیاسی پیاسی دھرتی میں
آنے والے دوار پہ پہروں دستک دے کر لوٹ گئے
ہاتھ میں لے کر پڑھنے بیٹھی جب پریتم کی چٹھی میں
سناٹے میں جب جب چھنکی بیری پڑوسن کی پائل
جانے والے یاد میں تیری رات رات بھر جاگی میں
کیا اندھا وشواس تھا اے نسرینؔ وہ مجھ کو منا لے گا
ہر بندھن سے چھوٹ گیا وہ ہائے کیوں اس سے روٹھی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.