میں چراغ شب ہستی ہوں ضیا کیا مانگوں
میں چراغ شب ہستی ہوں ضیا کیا مانگوں
زندہ رہنا ہے تو چلنے کے سوا کیا مانگوں
تحفۂ چاک گریباں کے سوا کیا مانگوں
تجھ سے اے فصل جنوں تو ہی بتا کیا مانگوں
میں نے چاہا ہے تجھے اپنے ارادوں کی طرح
اور میں اپنے ارادوں کا صلہ کیا مانگوں
پھول میں نور نہیں چاند میں خوشبو ہی نہیں
ان نظاروں سے ترا حسن ادا کیا مانگوں
کتنے آنسو ہیں مرے غم کو سجانے کے لئے
آج کی رات ستاروں سے ضیا کیا مانگوں
اپنے ہی خون میں ڈوبا ہوا پیکر ہوں میں
میں کسی اور سے رنگین قبا کیا مانگوں
زخم احساس لہو دے تو بہار آتی ہے
غنچۂ دل کے لئے موج صبا کیا مانگوں
میری قسمت میں تو شاید کوئی پتھر بھی نہیں
وحشت دل کا کسی سے میں صلہ کیا مانگوں
دل کا ہر داغ تمنا ہے چراغ منزل
بدرؔ میں چاند ستاروں سے ضیا کیا مانگوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.