میں چوب خشک سہی وقت کا ہوں صحرا میں
میں چوب خشک سہی وقت کا ہوں صحرا میں
سحر پکارتی مجھ کو تو ساتھ چلتا میں
مرے وجود میں زندہ صدی کا سناٹا
تہ زمیں ہوں کوئی بولتا سا دریا میں
ہر ایک زاویہ میرے لہو کے نام سے ہے
بتا رہا ہوں نئی وسعتوں کو رستا میں
بہت سے لوگ تو جیتے ہی جی کے مرتے ہیں
بس ایک شخص کہ مرتا ہوں روز تنہا میں
تو آئنہ ہے تری ذات اجنبی تو نہیں
قریب آ تجھے اپنا دکھاؤں چہرہ میں
یہ اس تکلف بے جا کی کیا ضرورت ہے
کہ ایک مشعل جاں تھا خوشی سے جلتا میں
نہ جانے کون تھا دشت ازل ابد میں نثارؔ
جو اپنے آپ سے ملتا تو کیوں بچھڑتا میں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 482)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.