میں چپ رہوں تو بھی اندر پکارتا ہے کوئی
میں چپ رہوں تو بھی اندر پکارتا ہے کوئی
مرے غرور کی پگڑی اتارتا ہے کوئی
میں جب بھی ماں کے تصور میں ڈوب جاتا ہوں
نظر کے سامنے بانہیں پسارتا ہے کوئی
مرے عمل سے مقدر اگر بگڑ جائے
خدا کے فضل سے قسمت سنوارتا ہے کوئی
عجیب شخص ہے ہر بار جیت جاتا ہے
کہ جیت کر بھی زمانے میں ہارتا ہے کوئی
تمام دن تو گزرتا ہے غم کی چوکھٹ پر
کہ چھت سے رات میں تارے شمارتا ہے کوئی
ملی ہے زندگی مل جل کے ساتھ رہ لیتے
تمام عمر کیوں تنہا گزارتا ہے کوئی
لبوں پہ ذکر خدا میں سجائے رکھتا ہوں
میں ڈوب جاؤں تو مجھ کو ابھارتا ہے کوئی
ہر ایک راہ منور دکھائی دے ثانیؔ
ترے وجود کا صدقہ اتارتا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.