میں دشت شعر میں یوں رائیگاں تو ہوتا رہا
میں دشت شعر میں یوں رائیگاں تو ہوتا رہا
اسی بہانے مگر کچھ بیاں تو ہوتا رہا
کوئی تعلق خاطر تو تھا کہیں نہ کہیں
وہ خوش گماں نہ سہی بد گماں تو ہوتا رہا
اسے خبر ہی نہیں کتنے لوگ راکھ ہوئے
وہ اپنے لہجے میں آتش فشاں تو ہوتا رہا
نہ احتیاج کے نالے نہ احتجاج کی لے
بس ایک ہمہمۂ رائیگاں تو ہوتا رہا
ہم ایسے خاک نشینوں کی بات کس نے کی
اگرچہ تذکرۂ کہکشاں تو ہوتا رہا
سبک سری کے لیے تم نے کیا کیا راشدؔ
فلک سے شکوۂ بار گراں تو ہوتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.