میں ڈھونڈھتا ہوں خود اپنی منزل مرا کوئی رہنما نہیں ہے
میں ڈھونڈھتا ہوں خود اپنی منزل مرا کوئی رہنما نہیں ہے
بتا رہے ہیں وہ راہ مجھ کو جنہیں خود اپنا پتا نہیں ہے
تمہارے دامن میں جذب ہوتے ہمارے آنسو تو کیا برا تھا
چلو اسے تم بھی بھول جاؤ یہ آرزو تھی گلہ نہیں ہے
اگرچہ میں نے مٹا دیا ہے وجود اپنا وفا میں تیری
یہ وصل ہے تیری مہربانی مری وفا کا صلہ نہیں ہے
کبھی بہاروں کا غلغلہ ہے کبھی ہے خوف خزاں چمن میں
وصال و ہجراں کی پوچھتے ہو کوئی نیا سلسلہ نہیں ہے
کشادہ دستی ہے اپنی فطرت جھجک تمہیں ہے بس اک ذرا سی
وہ ہاتھ جو تم بڑھا رہے ہو قریب ہے بس ملا نہیں ہے
محبتوں میں ہے غرض کیسی جو دل ہی بدلے میں چاہتے ہیں
دلوں کے سودے جو کر رہے ہیں وہ جان لیں یہ وفا نہیں ہے
چھپا جو رکھا تھا راز الفت زباں پہ انکار تھا ضروری
صداقتوں کے نہ امتحاں لو یہ جھوٹ اب تک کھلا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.