میں دل میں زخم اس کے پھر سلگتا چھوڑ آیا ہوں
میں دل میں زخم اس کے پھر سلگتا چھوڑ آیا ہوں
کہ صحن گلستاں میں اک شرارہ چھوڑ آیا ہوں
کڑکتی دھوپ میں بادل برستا چھوڑ آیا ہوں
میں اس کی آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ آیا ہوں
برائے روزگار آیا تو ہوں پردیس میں لیکن
کسی کو گھر کی چوکھٹ پر میں روتا چھوڑ آیا ہوں
دیا لے کر چلا ہوں میں جہاں میں روشنی کرنے
مگر اپنے گھر آنگن میں اندھیرا چھوڑ آیا ہوں
امیروں نے بھلا ڈالا روایات قدیمہ کو
مگر گھر میں غریبوں کے میں پردہ چھوڑ آیا ہوں
وہ جن کے سینہ میں ہر دم تعصب رقص کرتا تھا
دلوں میں ان کے بھی الفت کا جذبہ چھوڑ آیا ہوں
نگاہ بد نہ پڑ جائے کہیں صیاد کی یا رب
میں اپنے گھونسلے میں ایک بچہ چھوڑ آیا ہوں
اسے محرومیٔ قرب وفا کا کیا ہو اندازہ
میں اس کے پاس یادوں کا سہارا چھوڑ آیا ہوں
ہلالؔ انسانیت جس پر پشیماں ہو کے روتی ہے
میں وہ گلشن وہ صحرا وہ علاقہ چھوڑ آیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.