میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا
میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا
مجھے زمین کی گردش پہ اعتبار آیا
میں کون کون سے حصے میں روشنی لکھوں
کہ اب تو سارا علاقہ پس غبار آیا
جو کر رہا تھا برابر نصیحتیں مجھ کو
وہ ایک داؤ میں ساری حیات ہار آیا
دیار عشق میں خیرات جب ملی مجھ کو
مرے نصیب کی جھولی میں انتظار آیا
شب فراق کے لمحے تھے اتنے طولانی
میں ایک رات میں صدیاں کئی گزار آیا
نکل سکا نہ دکھوں کے حصار سے باہر
تمام زیست اسی خول میں گزار آیا
ہوا کے پاؤں تو شل ہو گئے تھے رستے میں
یہ کون پتوں میں سرگوشیاں ابھار آیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 556)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.