میں دنیا اپنے اندر دیکھتا ہوں
میں دنیا اپنے اندر دیکھتا ہوں
یہیں سے سارے منظر دیکھتا ہوں
دیے ہیں رنگ تصویروں کو اتنے
کہ اب تصویر بن کر دیکھتا ہوں
مرے چہرہ سے نکلا ہے وہ چہرہ
کہ آئینہ مکرر دیکھتا ہوں
زمیں کا مال و زر کیا دیکھتا میں
کہاں میں اتنا جھک کر دیکھتا ہوں
وہ لمحہ جو ابھی آیا نہیں ہے
ابھی سے اس کے تیور دیکھتا ہوں
مجھے اس جرم میں اندھا کیا ہے
کہ بینائی سے بڑھ کر دیکھتا ہوں
نشاط دید تھا آنکھوں کا جانا
کہ اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں
ابھی کچھ مصلحت باقی ہے شاید
ابھی تک دوش پر سر دیکھتا ہوں
مجھے لوٹا ہے اتنا رہزنوں نے
کہ اب خود کو تونگر دیکھتا ہوں
میں وہ پامال سہو کوزہ گر ہوں
کہ اک گردش برابر دیکھتا ہوں
کوئی لوٹا نہیں ہے جانے والا
مگر اک خواب اکثر دیکھتا ہوں
میں تنہا لڑ رہا ہوں جنگ اپنی
سو پیچھے ایک لشکر دیکھتا ہوں
کسی سے کوئی اندیشہ نہیں ہے
یوں ہی لوگوں کے تیور دیکھتا ہوں
عجب کیا ہے کوئی آواز آئے
سو میں آواز دے کر دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.