میں دشمن جاں ہوں تو بھلا کیوں نہیں دیتے
میں دشمن جاں ہوں تو بھلا کیوں نہیں دیتے
اس نقش تمنا کو مٹا کیوں نہیں دیتے
بھٹکاؤ گے کب تک رہ امید میں مجھ کو
مجھ کو مری منزل کا پتہ کیوں نہیں دیتے
منصف ہیں اگر آپ تو پھر سوچنا کیسا
میں پیار کا مجرم ہوں سزا کیوں نہیں دیتے
مٹ جائیں گے جس وقت تو پچھتانا عبث ہے
تم آج وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے
جو لوگ اسے بوجھ سمجھتے ہیں زمیں کا
وہ تاجؔ کو مرنے کی دعا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.