میں ڈوبنے لگا تھا کہ بے ساختہ کھلا
میں ڈوبنے لگا تھا کہ بے ساختہ کھلا
گمراہیوں کے دشت میں مجھ پر خدا کھلا
آہٹ ہی کوئی چونکی نہ باب صدا کھلا
یہ شہر بے پناہ بھی صحرا نما کھلا
وہ پیکر طلسم بہت سرخ رو ہوا
اس پر لہو کے لمس کا جب ذائقہ کھلا
آنکھیں لگیں تو قرب کی خوشبو جواں ہوئی
جب رات تھک کے سوئی تو بند قبا کھلا
پھر میرے اردگرد ہے طوفان صد زوال
پھر مجھ میں انتشار کا دفتر نیا کھلا
دو دن میں احتیاط کا نشہ اتر گیا
ہم جتنا چاہتے تھے وہ اس سے سوا کھلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.