میں ایک آتش غم کی خبر کے پیچھے ہوں
میں ایک آتش غم کی خبر کے پیچھے ہوں
اسی سے ٹوٹے ہوئے اک شرر کے پیچھے ہوں
بہت ہی اجنبی دستک ہے سن رہا ہوں اسے
اور ایک ڈر میں گرفتار در کے پیچھے ہوں
کسے تو ڈھونڈھتا پھرتا ہے سرد کمروں میں
میں دھوپ سے بھرے میداں میں گھر کے پیچھے ہوں
زیادہ ٹھیک ہے واماندگی اسے کہنا
جو کہہ رہا ہوں کہ میں رہ گزر کے پیچھے ہوں
ہیں ماہ و سال ہی ایسے سمجھ نہیں آتی
کہ آگے شام کے ہوں یا سحر کے پیچھے ہوں
یہ خونیں کھیل ہے روز ازل سے جاری ہے
وہ میری جان کے میں اس کے سر کے پیچھے ہوں
یہ تیر مرگ ہے ممکن نکلنا اس سے نہیں
یہیں کہیں میں کسی ایک در کے پیچھے ہوں
حسب سے نام سے عزت سے مجھ کو کیا لینا
ہوس کا بندہ ہوں بس مال و زر کے پیچھے ہوں
مرے کلام میں شاہیںؔ نہ کر تلاش مجھے
چھپا ہوا کسی دست ہنر کے پیچھے ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.