میں ایک کانچ کا پیکر وہ شخص پتھر تھا
میں ایک کانچ کا پیکر وہ شخص پتھر تھا
سو پاش پاش تو ہونا مرا مقدر تھا
تمام رات سحر کی دعائیں مانگی تھیں
کھلی جو آنکھ تو سورج ہمارے سر پر تھا
چراغ راہ محبت ہی بن گئے ہوتے
تمام عمر کا جلنا اگر مقدر تھا
فصیل شہر پہ کتنے چراغ تھے روشن
سیاہ رات کا پہرا دلوں کے اندر تھا
اگرچہ خانہ بدوشی ہے خوشبوؤں کا مزاج
مرا مکان تو کل رات بھی معطر تھا
سمندروں کے سفر میں وہ پیاس کا عالم
کہ فرش آب پہ اک کربلا کا منظر تھا
اسی سبب تو بڑھا اعتبار لغزش پا
ہمارا جوش جنوں آگہی کا رہبر تھا
جو ماہتاب حصار شب سیاہ میں ہے
کبھی وہ رات کے سینے پہ مثل خنجر تھا
میں اس زمیں کے لیے پھول چن رہا ہوں رئیسؔ
مرا نصیب جہاں بے اماں سمندر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.