میں غم زدہ رتوں کو سہانی لکھا کروں
میں غم زدہ رتوں کو سہانی لکھا کروں
ان کا ہے حکم خون کو پانی لکھا کروں
نوک قلم ٹھہر یہ انا کا سوال ہے
کیوں اپنی بات ان کی زبانی لکھا کروں
ماضی کو کیوں نہ حال کے سانچے میں ڈھال دوں
اب ڈائری میں یادیں پرانی لکھا کروں
ننگی حقیقتوں کو ملے گا حسیں لباس
غم سوز کیوں نہ قصے کہانی لکھا کروں
دیتا نہیں ہے زیب کہ پیری میں دوستو
میں واقعات عہد جوانی لکھا کروں
بے شک مرے نصیب کا نازاںؔ ہے سارا کھیل
کیوں زخم دل کو ان کی نشانی لکھا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.