میں غریب تھا سہی پر مرا عشق تھا نرالا
میں غریب تھا سہی پر مرا عشق تھا نرالا
چلو یاد تو کرے گا مجھے بھول جانے والا
نہ جلاؤ ریگ تفتہ مرے دل کو یوں خدا را
کہیں پھٹ گیا جو دیکھو مرے پاؤں کا یہ چھالا
کبھی شعر میں سراہا کبھی نظم میں پرویا
میں نے آتش نہاں سے ترے حسن کو اجالا
مری جان کی اماں ہو میں نے کی بیاں حقیقت
نہیں ہضم ہوگا تجھ کو یہ غریب کا نوالہ
میں زمیں میں گڑ گیا تھا تجھے دیکھ کر نشے میں
میاں کل جو مغبچوں نے تری پگڑی کو اچھالا
مجھے شرم آ رہی ہے ہرے باغ مت دکھانا
تجھے یاد ہو جو ننگا بھرے باغ سے نکالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.