میں غزل کے لہجے میں اس طرح سنائی دوں
میں غزل کے لہجے میں اس طرح سنائی دوں
بھیڑ میں بھی نکلوں تو منفرد دکھائی دوں
میں کہ لمس جسموں کا میں کہ کرب روحوں کا
دور تک نظر آؤں دیر تک سنائی دوں
کیوں نہ اس روایت کو توڑ کر گزر جاؤں
جسم کی عمارت سے روح کو رہائی دوں
اک ذرا غزل کہہ کر اس قدر خوشی پاؤں
تیرے نام خط لکھوں اور تجھے بدھائی دوں
کتنا ہی اندھیرا ہو زندگی کے چہرے پر
تو مجھے نظر آئے میں تجھے سجھائی دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.