میں گھر سے ذہن میں کچھ سوچتا نکل آیا
میں گھر سے ذہن میں کچھ سوچتا نکل آیا
سڑک پہ خوف کا اک سلسلہ نکل آیا
وہ ایک درد شگفتہ گلاب ہو کر بھی
بدن پہ زخم سا جیسے نیا نکل آیا
سلگتی دھوپ نے اس درجہ کر دیا بے تاب
مجھی سے سایہ میرا ہانپتا نکل آیا
سفید پوشوں کی توقیر کے تحفظ میں
ہمارے شہر کا طبقہ بڑا نکل آیا
مجھے وہ رکھتا ہے مصروف کس نزاکت سے
کہ غم سے رشتہ مرا دوسرا نکل آیا
وہ ایک لمس تھا اس کا حیات کا ضامن
چھوا جو پیڑ تو پتہ ہرا نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.