میں گراں بار تھا اس واسطے کم مایہ تھا
میں گراں بار تھا اس واسطے کم مایہ تھا
تجھ کو کیوں روندا گیا تو تو فقط سایہ تھا
کل کھلا کتنے دنوں بعد یہ دروازۂ دل
کل کوئی کتنے دنوں بعد یہاں آیا تھا
بار بار اٹھتی تھیں آنکھیں مری خنجر کی طرف
کتنی مشکل سے میں شب خود کو بچا پایا تھا
پھر مرے ہاتھ میں اک روشنی در آئی تھی
میں نے کچھ دیر کسی ہاتھ کو سہلایا تھا
پھر مری بات سنی ان سنی کرنے لگے لوگ
میں نے اک روز کسی بات کو دہرایا تھا
کل مرے کمرے میں مہکار تھی فیصلؔ کیا کیا
کل مرے کمرے میں پھولوں کا خدا آیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.