Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں گزر رہا تھا بہشت سے کھلے راستوں کا طلسم تھا

محمود راشد

میں گزر رہا تھا بہشت سے کھلے راستوں کا طلسم تھا

محمود راشد

MORE BYمحمود راشد

    میں گزر رہا تھا بہشت سے کھلے راستوں کا طلسم تھا

    مجھے یاد ہے مرے خواب میں ترے موسموں کا طلسم تھا

    وہ سیاہ رات کی داستاں کوئی پیڑ ہو تو کروں بیاں

    مری شاخ دل پہ رواں دواں ترے جگنوؤں کا طلسم تھا

    وہ اداس بیلوں کے سائے تھے مری آنکھ میں جو سمائے تھے

    جو گلی گلی میں مہک تھی وہ کھلے آنگنوں کا طلسم تھا

    کبھی دوپہر کے جنون سے میں جو بچ کے سویا سکون سے

    مرے جسم پر ترے گاؤں کے گھنے پیپلوں کا طلسم تھا

    جو چہار سو کئی پھول تھے وہ رفاقتوں کے رسول تھے

    مری ذات پر مرے مہرباں تری خوشبوؤں کا طلسم تھا

    گھنے شیشموں کے سرور میں میں گھرا ہوا تھا طیور میں

    مرے آس پاس پہاڑ تھے دھلی وادیوں کا طلسم تھا

    کھلے پانیوں کی جبین کا میں کوی تھا اپنی زمین کا

    مری شاعری کے جزیرے پر ہری بستیوں کا طلسم تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے