میں حالت کیا کہوں درد نہاں کی
میں حالت کیا کہوں درد نہاں کی
عیاں کو کچھ نہیں حاجت بیاں کی
مری صورت سے ظاہر ہے مرا حال
ضرورت کیا مجھے شرح و بیاں کی
زباں قاصر ہے عرض حال دل سے
ضرورت ہے اسے اک ترجماں کی
سمجھنے پر اگر ہو کوئی مائل
خموشی بھی ہے اک صورت بیاں کی
جفا کی کیا شکایت ہو کہ اے دل
جفا عادت ہے میرے مہرباں کی
جو سمجھے شکر کو بھی اک شکایت
شکایت کیا ہو ایسے بد گماں کی
نہیں جس کو خبر اپنی بھی اس کو
خبر کیا ہو مرے درد نہاں کی
حسینان جہاں دیکھے ہیں میں نے
ہیں سب ناکام شکلیں اس جواں کی
کیا تھا میں نے کب الفت کا دعویٰ
ضرورت کیا تھی میرے امتحاں کی
ملی قید قفس کے بعد کوئی
خبر مجھ کو نہ میرے آشیاں کی
جزاک اللہ جلیلؔ اچھی غزل ہے
بھلا کیا بات اس حسن بیاں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.