میں ہار کر بھی ہوا ہوں اسی خیال سے خوش
میں ہار کر بھی ہوا ہوں اسی خیال سے خوش
کہ میرا اپنا ہے کوئی مرے زوال سے خوش
عبادتوں میں بھی یہ انتہا درست نہیں
خدا ہوا ہے سدا راہ اعتدال سے خوش
ٹھہر ٹھہر کے میں آگے بڑھوں یا تیز چلوں
زمانہ ہو نہیں سکتا ہے میری چال سے خوش
یہ موڑ ہجر سے بد تر ہے اپنے رشتے کا
کہ پہلے جیسے نہیں ہوتے ہم وصال سے خوش
میں اپنے زخم دکھائے بنا ہی لوٹ گیا
مقابل آئنہ رکھے تھا وہ جمال سے خوش
عیوب اوروں کے گنتے میں جتنی پائے خوشی
نہیں ہے اتنا بشر خود کے بھی کمال سے خوش
کوئی امیر من و سلویٰ پر بھی رنج کرے
کوئی غریب رہے صرف پھیکی دال سے خوش
گلے لگا لیا بڑھ کر اے حق بیان تجھے
صلیب ایسے ہوئی ہے تری مجال سے خوش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.