میں ہوا کے دوش پہ رکھا ہوا
میں ہوا کے دوش پہ رکھا ہوا
پتہ ہوں پر شاخ سے ٹوٹا ہوا
رات کی گلک میں کرتا جمع ہوں
پورے دن کا جو بھی ہے جوڑا ہوا
تتلیاں اکثر ہیں مجھ سے پوچھتی
پاس میرے پھول تھا جو کیا ہوا
وو کوئی سایہ نہیں تھا میں ہی تھا
دھوپ تیرا خواہ مخواہ حرجا ہوا
پیاس اپنی جڑ سے میں نے ختم کی
دریا ہونٹوں پہ رکھا جلتا ہوا
ذہن تو محفوظ ہوتا پر یے کیا
یے نگر بھی ہے ترا لوٹا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.