میں ہی دستک دینے والا میں ہی دستک سننے والا
میں ہی دستک دینے والا میں ہی دستک سننے والا
اپنے گھر کی بربادی پر میں ہی سر کو دھننے والا
جیون کا سنگیت اچانک انتم سر کو چھو لیتا ہے
ہنستا ہی رہتا ہے پھر بھی میرے اندر مرنے والا
رشتے بوسیدہ دیواروں کے جیسے ڈھہ جائیں پل میں
لیکن میں بھی دیواروں کے ملبے سے سر چننے والا
لفظوں کے پانو کو چھو کر آشیروادی لہجے میں
میری غزلوں میں بھی اک جذبہ ہے دل کو چھونے والا
تھوڑی سی مہلت ملتی تو پاپوں سے میں ہی بھر لیتا
جیون کا اک صفا بھی تھا کیسے سادہ رہنے والا
میں اپنے دکھ کے ساگر میں کوئی پتھر پھینکوں کیسے
برسوں تک نا ممکن ہے وہ لوٹے لہریں گننے والا
- کتاب : Ehsas Ki Hijrat (Pg. 42)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.