میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث
میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث
آج سے تیری جستجو ہے عبث
سادگی میں ہے لاکھ لاکھ بناؤ
آئنہ تیرے روبرو ہے عبث
مجھ کو دونوں سے کچھ مزا نہ ملا
دل عبث دل کی آرزو ہے عبث
باد آب آگ خاک گرد روح
زشت رویوں میں خوبرو ہے عبث
طور و موسیٰ ہیں ذرہ ذرہ میں
کب ترا جلوہ چار سو ہے عبث
لپٹے ہیں خواب میں وہ دشمن سے
ہاتھ یاں زینت گلو ہے عبث
واہ مائلؔ خودی میں ذکر انا
چپ رہو تم یہ گفتگو ہے عبث
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.