میں ہجر زاد ہوں مجھے صحرا دکھائی دے
میں ہجر زاد ہوں مجھے صحرا دکھائی دے
تو آنکھ بھر کے دیکھے تو دریا دکھائی دے
ایسا طلسم ساز ہے گر پھونک مار دے
سارا جہان آنکھ کو اندھا دکھائی دے
یہ اہتمام قتل کا کچھ اس طرح سے ہو
مقتل کا راستہ مجھے سستا دکھائی دے
اس کو ہی دین مان لو یوں بحث مت کرو
جو بھی نبی کی پشت پہ بیٹھا دکھائی دے
اس کو خزاں کے دور میں باغی سمجھ کے چوم
جو بھی شجر پہ آخری پتا دکھائی دے
یوں بن سنور کے مل مجھے کچھ تو خیال کر
ایسا دکھائی دے مجھے ویسا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.