میں ہوا تیرا ماجرا تو مرا ماجرا ہوا
میں ہوا تیرا ماجرا تو مرا ماجرا ہوا
وقت یونہی گزر گیا وقت کے بعد کیا ہوا
کیسا گزشتہ دن تھا جو پھر سے گزارنا پڑا
دھوپ بھی تھی بچی ہوئی سایا بھی تھا بچا ہوا
صبح کے ساتھ جائے کون شام کو لے کے آئے کون
رات کا گھر بسائے کون ہے کوئی جاگتا ہوا
ایک مکاں میں کچھ ہوا بات سنی نہ جا سکی
لوگ گلی گلی سے اب پوچھ رہے ہیں کیا ہوا
پکڑا گیا تھا کیا کروں شوق تھا یہ گڑھا بھروں
صبح طلوع کا ہوا شام غروب کا ہوا
صحن میں چارپائی پر بیٹھا ہوا ہوں دیر سے
لمحوں کا مسئلہ ہوں اور صدیوں سے ہوں ملا ہوا
ایسے میں بھی عجب نہیں جی سکوں اور مر سکوں
اپنے خراب و خوب کا حیرتی ہوں تو کیا ہوا
یوں ہی تو چپ نہیں ہوں میں کوئی تو بات ہے ضرور
یہ جو قضا ہوا ہے خواب سجدہ تھا جو قضا ہوا
اور میں باقی رہ گیا باتیں بنانے کے لیے
میری طرح کا ایک شخص تیرے لیے فنا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.