میں حسن و قبح غزل کو نظر میں رکھتا ہوں
میں حسن و قبح غزل کو نظر میں رکھتا ہوں
یہ اعتماد بھی اپنے ہنر میں رکھتا ہوں
زمانہ ہو گیا بچھڑے ہوئے مگر اب تک
تمہاری یاد دعائے سحر میں رکھتا ہوں
بہت عزیز ہے مجھ کو اثاثۂ تہذیب
میں ایسی جنس گراں مایہ گھر میں رکھتا ہوں
وطن کو جب بھی ضرورت ہو خون کی لے لے
یہ حوصلہ ابھی قلب و جگر میں رکھتا ہوں
تلاش منزل ہستی بھی کتنی مشکل ہے
میں اپنے آپ کو ہر دم سفر میں رکھتا ہوں
جلا جلا کے خود اپنے نقوش پا کے چراغ
ہر ایک موڑ ہر اک رہ گزر میں رکھتا ہوں
مری نگاہ مرا احتساب کرتی ہے
میں اپنے آپ کو اپنی نظر میں رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.