میں ہوں اور سلسلۂ اشک رواں آج کی رات
میں ہوں اور سلسلۂ اشک رواں آج کی رات
زندگی ہے ہمہ تن سوز بجاں آج کی رات
دیدۂ شوق میں ہے رقص کناں آج کی رات
غم کی بجھتی ہوئی شمعوں کا دھواں آج کی رات
اپنی پلکوں پہ لرزتے ہوئے تاروں کی قسم
سب کے ہونٹوں پہ ہے فریاد و فغاں آج کی رات
ہیں کہاں آہ وہ حوران تصور جن سے
دل تھا غیرت دہ گلزار جناں آج کی رات
سامنے کوئی نہیں روح نواز دل و جاں
زندگانی کی تمنا ہے گراں آج کی رات
چاندنی رات کے چہرے پہ ہے کیوں غم کا غبار
دھندلی دھندلی سی ہے کیوں کاہکشاں آج کی رات
وہ نہیں ہیں تو مقدر میں ہیں میرے منظورؔ
ماتم مرگ تمنائے جواں آج کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.