میں ہوں خاموش یار کے آگے
میں ہوں خاموش یار کے آگے
دل ہے مجبور پیار کے آگے
میں تو بس ڈھیر ہو گیا دلبر
تیری آنکھوں کے وار کے آگے
تم بھی مجبور ہو گئے ہو کیا
قلب بے اختیار کے آگے
پھول کتنے بھی خوبصورت ہوں
ناتواں ہیں وہ خار کے آگے
میں تو اف تک نہ کر سکا یارب
تیری اس سخت مار کے آگے
یہ نظارے تمام پھیکے ہیں
ایک بے روزگار کے آگے
درد عاشق بھی ہار جاتا ہے
درد بے روزگار کے آگے
اپنی دیوانگی کی باتوں کو
مت رکھو ہوشیار کے آگے
بات کرتے ہو تم محبت کی
اس دل بے قرار کے آگے
قلب محفوظؔ ڈر نہیں سکتا
ظلم کے اقتدار کے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.