میں ہوں مریض عشق کوئی چارہ گر نہیں
میں ہوں مریض عشق کوئی چارہ گر نہیں
میں چاہتا ہوں کیا یہ کسی کو خبر نہیں
جس راستے پہ چلتا ہوں وہ معتبر نہیں
جاتا ہوں کس طرف کو مجھے خود خبر نہیں
کتنے ہیں جو ہیں فکر میں عقبیٰ کے غوطہ زن
فکر معاش سے تو کسی کو مفر نہیں
حالات میرے دیکھ کے کیوں تم ہو غم زدہ
سرخی جو آنکھ میں ہے وہ خون جگر نہیں
جس سے بھی چاہی میں نے مدد غیر ہو گیا
اس دور میں تو قدر متاع ہنر نہیں
فرقت میں ان کی دل تو مرا سوختہ ہی تھا
آنکھیں بھی خشک ہو گئیں اب چشم تر نہیں
میرے علاوہ غیر سے ہر دم ہیں ہم کلام
کیسے یقین کر لوں کہ وہ سوداگر نہیں
دولت تھی اپنے پاس تو سب لوگ ساتھ تھے
تنہا ہے محشرؔ آج کوئی ہم سفر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.