میں انتہائے یاس میں تنہا کھڑا رہا
میں انتہائے یاس میں تنہا کھڑا رہا
سایہ مرا شریک سفر ڈھونڈھتا رہا
پھیلی تھی چاروں سمت سیاہی عجیب سی
میں ہاتھ میں چراغ لیے گھومتا رہا
یاد اس کی دور مجھ کو سر شام لے گئی
میں ساری رات اپنے لیے جاگتا رہا
خود کو سمیٹ لینے کا انجام یہ ہوا
میں راستے پہ سنگ کی صورت پڑا رہا
کاغذ کی ناؤ گہرے سمندر میں چھوڑ کر
میں اس کے ڈوبنے کا سماں دیکھتا رہا
ٹھنڈی ہوا کے لمس کا احساس تھا عجیب
میں دیر تک شجر کی طرح جھومتا رہا
- کتاب : Mausam Mausam Roop (Pg. 52)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.